عالی کے منہ سے درد ناک چیخ نکل گئی ، اور میرے منہ سے زور دار قہقہہ بر آمد ھوا ، "
میں نے اپنے ایک ھاتھ کو اس کے داہنے ممّے پر رکھا ، ور دوسرے ھاتھ سے ڈیسک کو
پکڑا ، اور ایک اور جان دار سٹروک لگیا ۔ اب میں نے اسی پوزیشن میں مسلسل چدائی
شروع کر دی ، عالی کی چیخیں مجھے مزید وحشی بنا رھی تھیں ۔ میں کبھی اس کے
ممّے کو پکڑ کے کھینچتا ، تو کبھی بائیں والے کو ۔ میری سپیڈ کبھی بہت زیادہ آھستہ
ھو جاتی ، اور کبھی میں تیزگام بن جاتا ۔ میرا لن بہت ھی زیادہ گرمی محسوس کر رہا تھا
، اور کیوں نہ کرتا ، وہ اس وقت کالج کی سب سے زیادہ خوب صورت ، نک چڑھی اور الہڑ
مست حسینہ کی پھدی کے اندر تھا ۔ اس لمحے ، میں ہواؤں میں خود کو اڑتا ھوا

محسوس کر رھا تھا ۔ عالی کا خوب صورت وجود مکمّل طور پر میری دسترس میں تھا ۔ اور
میں اس کے انگ انگ کو اپنی مرضی کے مطابق استعمال کر رھا تھا ۔ اچانک کمرے کا
دروازا ایک جھٹکے سے کھلا ، اور پروفیسر قمر اندر داخل ھوئے ، ان کے ساتھ گارڈ بھی
تھا ،،،،،، " یہ کیا ھو رھا ھے ؟ " ان کی دھاڑتی ھوئی آواز کمرے میں گونجی ، ،،،،،،
اور اس کے ساتھ ھی میری آنکھ کھل گئی ، ، ، ، مجھے زور زور کے جھٹکے لگ رھے
تھے ۔ میں جب تک سچوئیشن سمجھنے کے قابل ھو سکا ، ٹرک الٹ چکا تھا ( مجھے
احتلام ھو چکا تھا

۔ میںuبے ساختہ مسکرا د یا ۔ " عالی ۔۔۔ ؟ " میرے ہونٹوں سے نکلا ، " آج اتنے سالوں بعد
، پھر وھی خواب ، ،،،، ؟ " میں نے بڑبڑاتے ھوئے زیر لب کہا ۔ ( یہ وھی خواب تھا ، جو
مجھے ان دنوں تواتر سے آیا کرتا تھا ، جب مجھے کالج سے عالی کے الزام کی پاداش
میں نکالا گیا تھا ، اور میں ھر وقت عالی سے بدلہ لینے کا سوچتا رھتا تھا ، اور ھر رات
یا ، دوسری تیسری رات مجھے عالی خواب میں ملتی ، اور وہ بھی اس حالت میں ، کہ
میں اس کو چود رھا ھوتا
۔) " لیکن اب تو میں اس واقعے کو فراموش کر چکا تھا ، پھر اس خواب کا کیا
مقصد ھے ؟ " یہی سوچتے ھوئے میں نے ٹائم دیکھا ، تو میرے ھوش اڑ گئے ، صبح کے

دس بج چکے تھے ، اور عالی سے آج صبح گیارہ بجے صدر میں ملنا تھا ۔ میں نے فوراْ
بستر چھڑا اور تیّاری میں جت گیا ۔
میں مقرّرہ وقت سے پورے دس منٹ لیٹ تھا ۔ پارک میں عالی ایک بنچ پر بیٹھی میرا
انتظار کر رہی تھی ۔ جب میں پارک میں داخل ھوا ، ھم دونوں نے بیک وقت ایک دوسرے کو
دیکھا ۔ عالی نے نیلے رنگ کا خوب صورت لباس زیب تن کر رکھا تھا ۔ میری نظر اس پر
پڑتے ھی میری آنکھوں میں خواب والے تمام مناظر ایک فلم کی مانند چلنے لگے ، عالی
مجھے دیکھ کر ہولے سے مسکرائی ، اور کھڑی ھو گئی ۔ میں پارک کے گیٹ میں کھڑا

اس کو ایک ٹک دیکھ رھا تھا ۔ میرے اس قدر انہماک کو وہ نہ جانے کیا سمجھی ،مگر سچ
تو بس یہی تھا ، کہ میں اس کے جسم پر موجود لباس کے اندر اس کے حسین سراپے کو
دیکھ رھا تھا ۔ مجھے ایسا لگا کہ وہ اس وقت بنا کپڑوں کے ننگی ھی میرے سامنے
کھڑی ھے ، میرا لن کھڑا ھو گیا ۔ " ارے میاں ، راستہ دو گے کیا ؟" ایک آواز میری
سماعت سے ٹکرائی ،، اور میں ھوش کی دنیا میں واپس آ گیا ۔
عالی میرے قریب پہنچ چکی تھی ، اور اس کا انداز بتا رھا تھا ، کہ وہ میرا انہماک نوٹ کر
چکی ھے ۔ ( بیچاری ، پتہ نھیں کیا سمجھ کر مسکرا رہی ھے ، اگر اس کو پتہ چل جائے
، کہ میں کیا دیکھ رہا تھا ، کیا سوچ رھا تھا ، اور مزید یہ کہ ، اگر اس کو اتنا پتہ چل جائے ،
کہ آج خواب میں ، اس کے ساتھ ، میں نے کیا کر ڈالا ھے ، ، اور کتنے مزے لے لے کے
کیا ھے ، تو بیچاری مسکرانا بھول جائے گی ۔ ) میں اسی قسم کی باتیں سوچتا ھوا آگے
بڑھا ۔ سلام دعا کے بعد ، عالیہ نے ھلکے پھلکے انداز میں مجھ پر چوٹ کی ، "ویسے
ایک بات تو ھے فیروز صاحب ، عورتیں خواہ مخواہ دیر کرنے میں بدنام ھیں ، جبکہ میں
مقرّرہ وقت سے بھی پہلے کی پہنچی ھوئی ھوں ، اور آپ لیٹ آئے ھیں ۔ "
میں نے اس کا فقرہ سنا ۔ اور اس کی جانب دیکھا ، اس کے روشن چہرے پر ھلکی سی
شرارت تھی ۔ یہ شائد پچھلے ایک ھفتے کی موبائل میسج چیٹ کا نتیجہ تھا ، کہ وہ
کافی فرینک نظر آ رھی تھی ۔ میں نے مسکراتے ھوئے اس سے معزرت کی ۔ میں سفید
رنگ کی سادہ شلوار قمیض میں تھا

دھوپ میں عالیہ کا چہرہ بہت زیادہ دمک رھا تھا ۔ میری نظریں بار بار بھٹک جاتی تھیں ، اور
میرا مرکز نگاہ اس کا حسین سراپا ھوتا ۔ وہ بھی میری اس گستاخی کو نوٹ کر چکی
تھی ، مگر اس نے بالکل بھی برا نہیں منایا تھا ۔ ھم سب سے پھلے ایک جوس کارنر گئے ۔
جوسز پینے کے دوران بھی میری نگاھیں بار بار بھٹک رھی تھیں ۔ شائد یہ رات
کے خواب کا نشہ تھا ، جس کو عالیہ کے وجود کی قربت اور اس کے جسم سے اٹھنے
والی مہک نے اور بھی دو آتشہ کر دیا تھا ۔
میں کوشش کے باوجود بھی اس کے چہرے سے نگاھیں ھٹا نہیں پا رہا تھا ۔ عالیہ کی
غزّالی آنکھیں ، جن میں اس نے ھلکا سا سرمہ ڈالا ھوا تھا ، وہ جب بھی چھرہ اٹھا کر
میری جانب دیکھتی ، میرا دل اچھل کر حلق میں آ جاتا ، مجھے اپنی سانس ڈوبتی
ھوئی محسوس ھونے لگتی۔ وہ آج مجھ سے اپنی پرانی ٹون میں بات کر رھی تھی ، جو
کہ کالج لائف میں اس کی پہچان ھوا کرتی تھی ۔ لیکن اس وقت کی عالیہ اور آج کی
عالیہ میں بہت فرق تھا ۔ وہ عالیہ ایک ٹین ایجر لڑکی تھی ، مگر آج وھی عالیہ ایک بھر پور
جوان لڑکی کے روپ میں ، اپنی تمام حشر سامانیوں ک ساتھ میرے سامنے جلوہ گر
تھی۔ اس کے سیاہ بال ، جو اس نے ایک قیمتی ھئر بینڈ لگا کر قابو کیئے ھوئے تھے ،
بہت ھی خوب صورت لگ رھے تھے ۔ اس کی گردن انتہائی شفّاف تھی جس پر خواہ
مخواہ کس کرنے کو من کر رھا تھا ۔ عالیہ کسی بات پر کھلکھلا کر ھنسی ، تو گویا کسی
نے نغمہ چھیڑ دیا ھو ۔ فضا میں جلترنگ سے بج اٹھے ۔ عالیہ کے موتیوں جیسے دانت
چمک اٹھے ۔ میں کھو سا گیا ۔ ،،،،،، " فیروز ، کیا بات ھے ،؟ کیا آج پہلی بار مجھے دیکھا
ھے ؟ "

عالیہ نے مجھے مخاطب کر کے کہا ، اب تو میں بہت شرمندا ھوا ۔
" آئی ایم سورے ، عالی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آ۔ ۔ ۔ آئی مین ، عالیہ جی ، "
میں گڑبڑا کر بولا ۔ عالیہ نے میری چوری پکڑ لی تھی ۔
" اٹس او۔کے۔ جناب ۔
یار بہت دل کرتاہے سیکسی چیٹ کو اگر کوئی لڑکی آنٹی بھابی اپنی باتیں شئرکرنا چاہتی ہے تو واٹسایپ پر میسج کرے03127264458
ReplyDelete