نے والا کویی اور نہیں میرا شوہر تھا ۔۔۔ وہ کچھ
دیر بیڈ کے پاس کھڑے رہے پھر میرے پاس بیٹھ گیے ۔۔۔ کچھ دیر خاموشی رہی پھر
انہوں نے میرا گھونگھٹ اٹھایا۔۔۔ اور گھونگھٹ اٹھاتے ہی انہوں نے مجھے
ماتھے پر کس کی ۔۔۔ میں شرم سے پانی ہو گیی ۔۔ پتا نہیں کہاں سے اتنی شرم آ
رہی تھی مجھے ۔۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔ منہ دکھایی اور
قسموں وعدوں کے بعد انہوں نے مجھ سے کہا نوشی میری جان تم تھک گیی ہو گی
۔۔۔ چلو اٹھ کر کپڑے تبدیل کر لو ۔۔۔ میں ایسے ہی بیٹھی رہی ۔۔۔ انہوں نے
مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور میرے ہاتھ میں کپڑے پکڑا دییے لو چلو چینج
کر لو ۔۔۔ میں کپڑے پکڑ کر ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ کہاں چینج کروں یہی پر
چینج کروں یا واش روم جا کر ۔۔۔ اتنی دیر میں میرے شوہر نے کپڑے تبدیل کر
لییے تھے ۔۔۔ وہ سمجھ گیے۔۔ مجھ سے کہنے لگے دلہن بیگم اب شرماو نہیں یہی
پر چینج کر لو ۔۔۔ میں نے کہا کہ مجھے شرم آ رہی ہے ۔۔۔وہ ہلکا سا قہقہہ
لگا کر بولے ۔۔۔ ارے جان اب کیسا شرمانا ۔۔۔ چلو اگر تم کو اتنی ہی شرم آ
رہی ہے تو میں اپنا منہ دوسری طرف کر لیتا ہوں تم جلدی سے چینج کر لو ۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا چہرہ دہسری طرف کر لیا۔۔ میں نے جلدی سے
شلوار اتارکر دوسری پہن لی ۔۔۔ اور جب میں نے اپنی قمیض اتار کر دہسری
پہننے کے لییے پکڑ تو انہوں نے جلدی سے اپنا منہ میری طرف کر لیا اور ایک
دم سے میری قمیض میرے ہاتھ سے لے لی۔۔۔۔ کہنے لگے جان اب اس اتنے تکلف بھی
اچھے نہیں ہیں ۔۔۔۔ میرا بازو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ۔۔ میں بیڈ پر ان کے
اوپر گر سی گیی ۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنی باہوں میں لے لیا ۔۔ اور میرے گال
کو چوم لیا ۔۔۔ ایک لہر سی میرے پورے جسم میں دوڑ گیی ۔۔۔ میرا نرم نازک
سینہ ان کے چوڑے اور مظبوط سینے میں دبا ہوا تھا ۔۔۔ مجھے یہ احساس بہت
اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ میں اپنے شوہر کی باہوں میں قید تھی ۔۔ اور اب کبھی
بھی اس قید سے رہا نہیں ہونا چاہتی تھی ۔۔۔ میں نے بھی ان کو کس کے اپنی
باہوں میں بھر لیا۔۔۔ وہ مجھے بے تحاشہ چوم رہے تھے۔۔۔ میں ان کے پیار کی
گرمی سے قطرہ قطرہ پگھل رہی تھی ۔۔۔۔۔ابھی میں خمار میں تھی کہ انہوں نے
میرے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔ ہونٹوں کا ہونٹوں سے ملنا تھا کہ میں مدہوش
ہونے لگی ۔۔۔ وہ میرے ہونٹ چوس رہے تھے ۔۔۔۔ مجھے اب بہت زیادہ مزہ آ رہا
تھا ۔۔۔ میں نے آنکھیں بند کر لی تھی ۔۔۔مجھے ان کے ہونٹوں کا ذایقہ بہت
پسند آ یا تھا ۔۔۔ میں خوب مزے سے ان کے ہونٹ چوس رہی تھی ۔۔۔ پھر انہوں نے
اپنی زبان میرے منہ کے اندر ڈال دی ۔۔۔ میں بھوکی تو تھی ہی فورا” میں نے
ان نے زبان کو چوس لیا۔۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹچ ہویی
میں مزے کی ایک نیی دنیا میں پہنچ گیی ۔۔۔۔اففففف۔۔۔۔ کیا ذایقہ تھا میٹھا
۔۔۔ مزے سے بھرپور ۔۔۔۔ پھر انہوں نے کہا مجے بھی اپنی زبان کا ذایقہ چکھنے
دو ۔۔۔ میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کر دی ۔۔۔ افففففف۔۔۔ کیا
ذایقہ تھا ان کی زبان کا میں مدہوش ہی تو ہو گیی ۔۔۔۔۔ میں ہواوں میں اڑ
رہی تھی ۔۔۔ دل کر رہا تھا کہ ان کی زبان اب منہ سے باہر نا نکالوں ۔۔۔ میں
ان کا سارا شہد چوسنا چاہتی تھی اور بڑے مزے سے چوس بھی رہی تھی ۔۔۔۔
انہوں نے زبان چوسنے کے ساتھ ساتھ میرے مموں پر ہاتھ رکھ دیے اور ان کو
ہلکا ہلکا دبانا شروع کر دیا ۔۔۔میرے منہ سے ہلکی سی کراہ نکل گیی ۔۔۔
آآآآہ ہ۔۔۔۔۔ سسسسسس۔۔۔ اففففففف۔۔۔ جااااااان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بات میں آپ کو بتانا بھول گیی ۔۔ میرے شوہر کا نام نبیل ہے ۔۔۔ نبیل
نے جوش میں آ کر میرے ممے کو زور سے دبا دیا۔۔ میری چیخ نکل گیی ۔۔ اوی
ماں۔۔۔ جان اتنی زور سے تو نا دباو مجھے درد ہو رہا ہے۔۔۔۔۔جان کیا کروں
تمھارے ممے اتنے سکسی ہیں کہ میں خود کو روک نہی پا رہا ۔۔۔۔ نبیل میرے
سینے کو بھنبھوڑ رہا تھے۔۔۔۔ مزے کی لہر میرے پورے جسم میں دوڑ رہی تھی
۔۔۔۔اور میں نیچے سے اچھی طرح سے گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔۔ میری ٹانگوں کے
درمیان نبیل کا ناگ اپنی جگہ بنا رہا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی ٹانگوں کے درمیان
نبیل کے ناگ کا لمس بہت مزہ دے رہا تھا ۔۔ نبیل نے میری شلوار اتار دی اور
میری بالوں سے پاک پھدی دیکھ کر پاگل ہو گیے ۔۔۔جو کافی گیلی ہو گیی تھی
۔۔۔ یہ دیکھ کر نبیل نے بھی اپنی شلوار اپنی ٹانگوں سے الگ کر دی ۔۔۔ اب
مجھے بے انتہا شرم آ رہی تھی میں نے نبیل سے کہا نبیل آپ لایٹ آف کر دیں
۔۔۔ کیوں میری جان ۔۔۔ کیا ہوا؟؟ مجھے شرم آ رہی ہے نبیل ۔۔۔۔ میں نے اپنے
ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لیے ۔۔۔۔ نبیل نے میرے ہاتھوں پر کس کیا اور بولے
۔۔۔ میری جان یہی تو مزہ ہے ۔۔ لایٹ آف نہی کرنی میں نےایسے ہی دیکھنا ہے
میں نے اپنی جان کو ۔۔۔ بلکل ننگا کر کے ۔۔۔ ہایے نبیل کتنے بے شرم ہیں آپ
۔۔۔۔ہا ہاہاہاہاہا۔۔ نبیل نے نے قہقہہ لگایا ۔۔۔ اور مجھے اپنی باہوں میں
کس کر ایک بھرپور کس کی میرے ہونٹوں پر ۔۔۔ جواب میں میں نے بھی ان کے ہونٹ
چوس لیے ۔۔۔ نبیل میرے ہونٹوں کو چومتے ہوے میرے سینے کی طرف ہو لیے ۔۔۔
میرا سینا نبیل کے تھوک سے گیلا ہو گیا تھا ۔۔۔ سینے سے ہوتے ہوے وہ میرے
پیٹ پر کس کرنے لگے ۔۔ میں سسک اٹھی ۔۔ اففففففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آآآآآآہ۔۔۔ انہوں نے میری ٹانگیں کھول کر میری پھدی پر اپنا ھاتھ رکھ
دیا۔۔۔۔ میں تھوڑا سا کسمسایی ۔۔۔۔ انہوں نے مزید میری ٹانگیں کھولی اور
اپنے ہونٹ میری پھدی کے دھانے پر رکھ دیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نبیل میری جان پہلے اس کو صاف کر لیں۔۔۔ گیلی ہو رہی ہے ۔۔۔ار ے میرے جان
اس کا رس ہی تو پینا ہے میں نے ۔۔ تم بس ٹانگیں کھولو ۔۔ مجھے پھدی کا رس
پینے دو ۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں مزید اوپن کر دی ۔۔۔ پہلے تو نبیل پھدی کے
اوپر اوپر سے کس کرتے رہے ۔۔۔ پھر انہوں نے پھدی کے ہونٹ کھول کر اپنی
زبان میری گیلی پھدی کے اندر داخل کر دی۔۔۔۔۔ آآآآآآآہ ہ ہ ہہ
ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوی ی ۔۔۔۔۔ جااااااااااانووووووووو۔۔۔۔۔۔۔ایک
آگ بھڑک اٹھی میری پھدی میں ۔۔۔ میں مستی میں آ چکی تھی ۔۔۔ میں اپنے سر
کو سرھانے پر پتخ رہی تھی۔۔۔۔ نبیل کی زبان بہت لمبی تھی۔۔ وہ میری پھدی کے
بہت اندر تک جا رھی تھی ۔۔۔ آآآآآآہ ہ ہ نبییییییلللللل۔۔۔۔۔۔ جانو زور زور سے کرو۔۔۔ آآآآآآہ۔۔۔۔۔۔ افففففف۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے جسم میں اکڑن پیدا ہو رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میری
پھدی میں سیلاب آ گیا ہو ۔۔۔ میرے جسم نے دو تین جھٹکے لیے اور ممیری پھدی
نے بہت سا پانی چھوڑ دیا۔۔۔ نبیل میں تو ڈسچارج ہو گیی ہوں ۔۔۔۔۔ نبیل نے
پھدی کا سارا پانی چاٹ لیا ۔۔۔ نبیل کا سارا منہ میرے پانی سے بھر گیا تھا
۔۔۔ انہوں نے اٹھ کر مجھے ایک اور دار کس کی۔۔۔۔ میں جب نبیل کے ہونٹ چوس
رہی تھی تو مجھے ان کے ہونٹ کچھ نمکین سے لگے ۔۔ جو یقینا” میری پھدی سے
نکلے ہویے پانی کا ذایقہ تھا۔۔۔۔ نبیل نے اٹھ کر اپنا ناگ میری آنکھوں کے
سامنے لہرایا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری تو سٹی ہی گم ہو گیی۔۔ ھایے نبیل یتنا
بڑا۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میں نے نبیل کے موٹے اور لامبے ناگ تو اپنے ہاتھوں
میں لے لیا ۔۔۔ میں اسے سہلا رہی تھی ۔۔ جان اسے اپنے منہ میں لو نا۔۔۔
میں نے اس کے ٹوپے پر ایک ہلکی سی کس کی اور زبان نکال کے اس کو چکھا ۔۔
جیسے میں نے باجی کو دیکھا تھا جیجا جی کے ناگ کے ساتھ کرتے ہویے ۔۔۔ نبیل
کے ٹوپے میں سے تھوڑا سا پانی نکلا ہوا تھا جسے میں نے چاٹ لیا ۔۔۔۔اس کا
ذایقہ بہت ہی مزے دار تھا ۔۔۔ اس کے نیچے نبیل کے انڈے میں نے اپنے ہاتھوں
میں پکڑ لیے ۔۔۔ منہ کھول کر میں نے نبیل کے ناگ کو اپنے منہ میں لینے کی
کوشش کی مگر نبیل کا ٹوپا ہی میرے منہ میں جا سکا ۔۔۔نبیل نے میرا سر پکڑ
کر تھوڑا سا دبایا ۔۔۔ ٹوپا میرے منہ میں کافی دور تک گیا سیدھا حلق میں جا
کر لگا۔۔ مجھے کھانسی ہو گیی ۔۔ نبیل یہ بہت موٹا ہے میرے منہ میں نہی
جایے گا ۔۔۔۔ میں نے کھانستے ہوے نبیل سے کہا ۔۔۔۔ جان کوشش کرو ۔۔ جتنا
جاتا ہے منہ میں اتنا ہی لے لو ۔۔۔ تمھارے منہ کی گرمی سے یہ اور جوان ہو
رہا ہے ۔۔۔ میں نے جوش سے چوپے لگانے شروع کر دیے ۔۔۔ میں منہ میں ناگ کا
ٹوپا لیے اپنے منہ کو اوپر نیچے کر رہی تھی ۔۔۔۔ پانچ منٹ تک میں چوپے
لگاتی رہی میں تھک گیی تھی ۔۔۔ میں نے نبیل سے کہا جان میں تھک گیی ہوں
۔۔۔ نبیل نے مجھے بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور بیڈ پر لٹا دیا ۔۔۔۔ میری
دونوں ٹانگیں کھول کر وہ میری ٹانگوں کے درمیان پھدی کے منہ پر اپنے ناگ کا
ٹوپا رکھ کر بولے ۔۔ جان تم کو ابے درد ہو گا۔۔۔ اسے برداشت کرنا ۔۔ تھوڑی
دیر درد ہوگا پھر تم کو مزہ آنے لگے گا ۔۔۔ ہممم ۔۔ تھیک ہے جان ۔۔ ۔نبیل
نے اپنے ناگ کا ٹوپا اپنے تھوک سے گیلا کیا اور تھوڑا سا تھوک میری پھدی پر
بھی لگا دیا ۔۔ پھر انہوں نے ٹوپا میری پھدی کے اوپر رگڑنا شروع کیا ۔۔
میں مزے کی دنیا میں پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔ میرے دونوں ہاتھ میرے مموں کو دبا
ریے تھے ۔۔۔ دل کر رہا تھا ک نبیل اب اپنا ناگ میری پھدی میں ڈال دے ۔۔ مگر
نبیل نے قسم کھایی ہویی تھی کے آج مجھے کو ٹرپا ٹرپا کے مارنا ہے ۔۔۔ وہ
میرے ممے زور زور سے دبا رہے تھے اور ٹوپا پھدی کے اوپر ہی گھسا رہے تھے ۔۔
میں نے کہا نبیل میری جان اب اور بارداشت نہی ہو رہا ۔۔ اس کا کچھ کرو
۔۔۔۔ نبیل نے اتنا ہی سنا اور ایک ہلکا سا دھکا مارا اور میری آنکھوں کے
آگے اندھیرا چھا گیا ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری پھدی میں گرم
لوہے کی سلاخ ڈال دی ہو ۔۔۔ میری آنکھوں میں آنسو آ گیے ۔۔۔۔ نبیل رک گیے
۔۔۔۔مگر ان کا ناگ بدستور میری پھدی کے اندر ہی تھا ۔۔۔ درد کی ایک شدید
لہر اٹھی ۔۔۔ میں کراہ کے رہ گیی ۔۔۔۔نبیل مجھے کس کرنے لگ گیے ۔۔۔ تھری
دیر کی کسنگ کے بعد میری پھدی میں جو درد کی لہر تھی وہ کم ہو گیی تھی ۔۔۔
اب مجھے درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں نبیل کے نیچے تھوڑا
تھوڑا اوپر نیچی ہلنے لگی ۔۔۔ نبیل سمجھ گیے کہ میں اب انجویے کرنے لگی ہوں
انہوں نے ٹوپا تھوڑا سا باھیر نکالا اور ایک اور پہلے سے سخت مگر ہلکا سا
دھکا مارا ۔۔ ان کا ناگ آدھا میری پھدی کے اندر چلا گیا ۔۔۔ مگر مجھے ایسا
لگا جیسے میرا سانس رک جاے گا ۔۔۔ میں نے اپنے ہونٹ سختی سے بھینچ لیے
۔۔۔۔انہوں نے پھر باہر نکالا اور ایک جاندار دھکا مارا ۔۔ اس بار پورے کا
پورا ناگ میری پھدی کو پھاڑتے ہویے اندر تک اتر گیا ۔۔۔۔ میں نے نبیل کو
سختی سے اپنے سات چپکا لیا ۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی رہے وہ میرے ساتھ چپکے
ہویے ۔۔۔۔ نبیل نے مجھے پھر سے ایک فرنچ کس کی اور مجھے کہنے لگے جان اب تم
کو مزہ آنے والا ہے ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اہستہ اپنا ناگ میرے اندر باہر کرنا
شروع کیا ۔۔۔۔ مجھے اب واقعی مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں ان کا پورا ساتھ دے
رہی تھی ۔۔۔۔ ساتھ میرے منہ سے آوازیں نکل رہی تھی ۔۔۔ جان ن ن ن ن ۔۔۔۔
آآآآآآ ہ۔۔۔ ھایےےےےےےے ۔۔ میں مر گیییییییی ۔۔۔۔ اور نبیل میری ان آوازوں
کو سن کے اور زور سے دھکے مار رہے تھے ۔۔۔۔ میرے جسم نے ایک بار پھر سے
اکڑنا شروع کر دیا ۔۔ اور میں نے نبیل سے کہا جان زور زور سے کرو ۔۔۔ میری
جاااااااننننن ۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففف ۔۔۔۔۔ جان میں گیی ۔۔۔ آآآآآآآآآآہہہہہہہہہ
۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میری پھدی نے ایک بار پھر سے ڈھیر سارا پانی چھوڑ
دیا ۔۔۔۔۔نبیل ایک مینٹ رکو میری جان مجھے سانس بحال کرنے دو اپنی
۔۔۔۔۔۔نبیل نے اپنا باہر نکال لیا ۔۔۔۔ اور میرے ساتھ آ کر لیٹ گیے ۔۔۔۔
مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا اور مجھے بے تحاشہ چومنے چاٹنے لگے ۔۔۔۔ میں نے
دیکھا کہ ان کے ناگ کے ٹوپے پر خون لگا ہوا تھا ۔۔ میں گھبرا گیی ۔۔ نبیل
کہنے لگے جان یہ تمھاری سیل کھلنے کا خون ہے۔۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہی ہے
۔۔ تھہڑی دیر کی کسنگ کے بعد میں پھر سے گرم ہو گیی ۔۔۔ اب نبیل نے مجھے
الٹا کر کے مجھے میرے گھٹنوں کے بل جھکا دیا ۔۔۔ ڈوگی سٹایل میں کر لیا
مجھے ۔۔۔۔۔ میرے پیچے آ کر انہوں نے میری پھدی پر ایک بار پھر سے تھوک
لگایا اور ناگ کا ٹوپا پھدی میں داخل کر دیا ۔۔۔ اس بار ایسا لگا جیسے یہ
میری کمر کو پھاڑ کے باہر نکل آیے گا ۔۔۔۔ نبیل نے ہاتھ بڑھا کر میرے ممے
پکڑ لیے ۔۔۔ اور زور زور سے میرے اندر اپنا ناگ اندر باہر کرنے لگے ۔۔۔۔
دس منٹ کے بعد نبیل کہنے لگے جان میں ڈسچارج ہونے لگا ہوں ۔۔ میں نے کہا
میری جان اپنا سارا پانی میری پیاسی پھدی میں نکال دو ۔۔۔۔ آج بھر دو اس
پیاسی پھدی کو ۔۔۔ آآآآآآہہہ۔۔۔ جاااااااان ۔۔ یہ گیا۔۔ اااااااممممممم
۔۔۔۔۔ نبیل کا ناگ میری پھدی میں جھٹکے رہا تھا ۔۔۔۔ اور میری پھدی سے ایک
بار پھر چکنے نمکین پانی کی بارش ہو گیی ۔۔۔۔ نبیل میرے اوپر ہی بے جان
نڈھال ہو کر گر پڑے ۔۔۔ اور ہم دونوں لمبے لمبے سانس مینے لگے ۔۔۔۔۔ تھوڑی
دیر بعد میں اٹھی اور کپڑے سے اپنی پھدی اور نبیل کا ناگ صاف کیا ۔۔۔۔۔ پھر
ہم دونوں ایک دوسرے کو باہوں میں لے کر ننگے ہی سو گیے ۔۔۔۔ نبیل کا دل کر
رہا تھا دوسرا راونڈ لگانے کا ۔۔ مگر مجھ میں ہمت نہی تھی اتنی ۔۔ نبیل
کہنے لگے کہ چلو کویی بات نہی۔ جان ہم کال پھر کر لیں گے ۔۔۔۔
دن
گزرتے گیے ۔۔۔ کتنے ہی لمحے ہتھیلیوں سے نکل کر ماضی گرد میں گم ہو گیے
۔۔۔۔ آنے والا کل آج بنتا گیا اور جو آج تھا وہ بیتا ہوا کل بنتا گیا ۔۔۔
زندگے بہت پر سکون گزر رہی تھی ۔۔۔ میں پہلے بتا چکی ہوں کہ میرے ہسبنڈ
امپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس کرتے ہیں ۔۔۔ اور یہ بزنس ان کا فیملی بزنس ہے ۔۔۔
کبھی کبھی میرے ساس بھی میرے سسر اورمیرے ہسبنڈ کے ساتھ فیکٹری چلی جاتی
تھی سپیشلی جب کویی نیو پروڈکٹ بنتی تھی تو میری ساس فیکٹری کا چکر ضرور
لگاتی تھی ۔۔۔ ان کا سارا دن پھر ادھر ہی گزرتا تھا ۔۔ میں گھر میں بور
ہوتی رہتی تھی ۔۔ ۔ایک دن میں نے اپنے سسر سے کہا انکل میں بھی اپنی فیکٹری
دیکھنا چاہتی ہوں کسی دن مجھے بھی لے کر جاییں نہ ساتھ اپنے ۔۔۔ ہم ناشتہ
کر رہے تھے ۔۔ میری اس بات سے اچانک ہی نبیل کو اچھو لگ گیا ۔۔ کہنے لگے
نہی تم جا کر کیا کرو گی فیکٹری میں ۔۔۔ گھر میں رہا کرو ۔۔ میں گھر میں
بور ہو جاتی ہوں ۔۔ بس گھر میں امی ہوتی ہیں ۔۔ اور جب وہ بھی آپ کے ساتھ
چلی جاتی ہیں تو دن گزارے نہی گزرتا ۔۔ مجھے نہی پتا مجھے بی جانا ہے
فیکٹری ۔۔۔۔ انکل کہنے لگے اچھا اچھا بیٹی چلی جانا مگر آج نہیں آج ہماری
فیکٹری میں فارن سے کسٹمر آ رہے ہیں ان کے ساتھ ہم بزی رہیں گے ۔۔۔ تم پھر
سے بور ہو جاو گی اور آج ہو سکتا ہے نیو بزنس ڈیل بھی ہو جایے ان لوگوں کے
ساتھ تم پھر کسی دن چکر لگا لینا ۔۔ بلکہ میں تو کہوں گا کہ ہمارا ہاتھ
بٹایا کرو بزنس میں جیسے تماری آنٹی کرتی ہے ہماری ہیلپ ۔۔۔ مجھے کیا
چھاہیے تھا ۔۔۔ میں خوش ہو گیی ۔۔۔ آنٹی اپ کیسے ہیلپ کرتی ہیں بزنس میں؟؟
میری بات سن کے آنٹی مسکرا دی ۔۔ بیٹی جس دن جاو گی فیکٹری خود ہی دیکھ
لینا ۔۔۔ کیوں جی میں نے سہی کہا نہ؟؟ آنٹی نے انکل کو مخاطب کر کے کہا ۔۔
ہممم ۔۔۔ ہاں ہاں بلکل تم تھیک کہہ رہی ہو جس دن ہماری بیٹی ہمارے ساتھ
جایے گی یہ خود ہی سمجھ جایے گی۔۔ کام اتنا مشکل نہیں ہے ۔۔ بس تھوڑا سا
ٹیکنیکل ہے ۔۔۔ ارے انکل آپ فکر ہی نہ کریں میں بہت ٹیکنیکل کام کر لیتی
ہوں ۔۔ اور ساتھ ہی میں نے نبیل کی طرف دیکھ کر شرارت سے انکھ دبا دی ۔۔۔
کیوں جی آپ کو تو پتا ہی ھے ۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ۔۔ ہم سب ناشتہ کرتے ہویے ہنس
ہنس کر باتیں بھی کر رہے تھے اور ناشتہ بھی کر رہے تھے ۔۔۔۔
Comments
Post a Comment