انوکھا سفرمکمل داستان پارٹ 4


تھوری دیر کے بعد باجی کی حالت نارمل ہو گیی اور جیجا جی نے آہستہ آہستہ بڑے آرام کے ساتھ باجی کے اند باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ باجی کی پھدی فل گرم اور گیلی تھی
پھر باجی کو بھی مزہ آنے لگا اور انہوں نے جیجا جی کا ساتھ دینا شروع کر دیا ۔۔۔ جیسے ہی جیجا جی باجی کے اندر کرتے باجی اپنی ہپ تھوڑی سی اٹھا کر جیجا جی
کا پورا اپنے اندر لینے کی کوشش کرتی ۔۔۔ جیجا جی نے باجی کے دونوں ممے اپنے ہاتھوں میں پکڑ رکھے تھے ۔۔ اور ان کو دبا بھی رہے تھے ۔۔۔باجی کی سکسی سسکیاں
کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔ پانچ منٹ تک جیجا جی نے ایسے ہی باجی کو مزہ دیا ۔۔۔ پھر انھوں نے باجی کے اندر سے باہر نکال لیا ۔۔۔ میں سمجھی کے اب کھیل ختم ۔۔
مگر کہاں جناب ابھی تو کھیل باقی تھا ۔۔ جیجا جی نے باجی کو بیڈ پر سے اٹھا کر نیچے کھڑا کیا اور کہا جان ایک ٹانگ بیڈ کے سرے پر رکھو اور ایک ٹانگ بیڈ سے نیچے
اور باجی کو بیڈ پر جھکا دیا ۔۔ خود باجی کی بیک سایڈ پر آ کر کھڑے ہو گیے ایس کرنے سے باجی کی پھدی کھل گیی تھی اور جیجا جی نے باجی کے پیچھے کھڑے ہو کر
اپنا ناگ باجی کی پھدی کے دھانے پر فٹ کیا اور ایک ہلکا سا دھکا مارا ناگ بڑے آرام سے باجی کی گہرایی میں اتر گیا ۔۔۔ باجی نے ایک سسکاری بھری اور اپنا ایک ہاتھ
پیچھے کر کے جیجا جی کو اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ جیجا جی کا ناگ جڑ تک باجی کی گہرایی میں جا رہا تھا ۔۔۔۔ جیجا جی نے پیچے کھڑے کھڑے باجی کے دونوں ممے
اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ رکھے تھے جب وہ باہر نکالتے تو مموں پر گرفت کم کر دیتے مگر جیسے ہی وہ اندر کرتے مموں کو زور سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچتے
چھ سات منٹ تک جیجا جی ایسے ہی کرتے رہے چانک باجی کی آواز آیی جان زور سے کرو اسے اندر باہر میں فارغ ہونے لگی ہوں ۔۔ یہ سن کر جیجا جی کی رفتار میں
تیزی آ گیی۔۔۔ انہوں نے تیز تیز دھکے مارنے شروع کر دیے ۔۔ باجی کا سارا جسم اکڑنے لگ گیا اور ان کے منہ سے عجیب عجیب آوازیں آنا شروع ہو گیی پھر اچانک ہی
باجی کے جسم کو جھٹکے لگنے لگ گیے ۔۔ باجی بیجان ہو کر بیڈ کے اوپر گر گیی ۔۔ جیجا جی بھی رک گیے تھے انہوں نے باجی کو کسنگ کرنا شروع کیا تھوڑی دیر کے بعد باجی
کی حالت نارمل ہو گیی تو جیجا جی نے باجی کو بیڈ پر ایک پہلو کے بل لٹا دیا اور خود ان کے پیچھے جا کر لیٹ گیے ۔ ۔ باجی نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر جیجا جی کا ناگ
ہاتھ میں پکڑ کر اپنی پھدی میں ڈالا اور ساتھ ہی مزے کی لہر سے ان کا جسم کانپ گیا ۔۔۔جیجا جی نے ایک ہاتھ ان کی گردن کے نیچے سے کر کے ان کے ممے کو پکڑ
لیا اور دوسرے ہاتھ سے ان کی اوپر اٹھی ہویی ٹانگ کو پکڑ کے سہارا دیا اور اپنی کمر ہلکا کر باجی کے اند باہر کرنے لگ گیے ۔۔۔ باجی نے اپنی آنکھیں بند کر لی تھی
جیجا جی دھکے مارنے کے ساتھ ساتھ ان کی کمر کو پیچھے سے چوم چاٹ رہے تھے ۔۔میں نے دیکھا کہ باجی کی پھدی سے بہت سارا پانی نکلا ہوا تھا جس سے باجی
کی رانیں بھی گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔جیجا جی کا ناگ بڑے آرام سے باجی کے اند باہر ہو رہا تھا ۔۔۔۔ دھپ دھپ کی آوازوں سے کمرہ گونج رہا تھا ۔۔۔ جیجا جی کی رفتار میں
کافی تیزی آ گیی تھی ۔۔۔ پانچ منٹ ایسے کرنے کے بعد باجی کے جسم میں پھر سے اکڑاو پیدا ہونا شروع ہو گیا تھا انہوں سے جیجا جی سے کہا آپ کی کتنی دیر ہے
میں دوبارہ دسچارج ہونے لگی ہوں میری جان بس تھوڑی دیر رک جاو میں بھی ڈسچارج ہونے لگا ہوں اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنی سپیڈ تیز کر دی دس بارہ دھکوں
کے بعد جیجا جی نے ایک آہ بھری اور کہا لو میری جان ناگ اپنا پانی چھوڑنے لگا ہے ۔۔ ساتھ ہی انہوں سے ایک بھرپور دھکا مارا اور اپنا پورا باجی کے اندر داخل کر دیا
باجی نے لمبی سسکاری بھری اور ان کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔۔ دونوں ڈسچارج ہو چکے تھے ۔۔ دونوں کی لمبی لمبی سانسوں کی آواز آ رہی تھی ۔۔ میرے نیچے
آگ بھڑک رہی تھی ۔۔۔ میں نے اپنی پھدی کے دانے کو زور زور سے مسلنا شروع کر دیا ۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے میری جان ٹانگوں سے نکل رہی ہو ۔۔ ایک ہاتھ سے میں
نے اپنے منہ کو بند کر لیا اور تین چار جھٹکوں کے ساتھ میری پھدی سے پانی کا سیلاب نکل آیا ۔۔میرے جسم میں جیسے جان نہی رہی تھی ۔۔ میرے شلوار نیچے تھی
اور میرا ایک میرے مموں پر تھا اور دوسرا میری پھدی پر تھا ۔۔ اچانک ایک آواز میرے کانوں میں آیی جس نے میری جان ہی نکال دی کیا کر رہی ہو یہاں کھڑ ی ہو کر
یہ آواز امی کی تھی ۔۔ میری ٹانگوں میں جان نہیں رہی تھی کہ میں پیچھے مڑ کے دیکھتی ۔۔۔ وہ وہ وہ ۔۔۔۔ میں میں ۔۔ یہاں ۔۔۔ پا ۔۔ پپ پپ پانی ۔۔۔ کیا پانی پانی ؟؟؟ کیا کر رہی ہو یہاں میں نے صرف اتنا پوچھا ہے ۔۔ اور تم تو ایسے گھبرا گیی ہو جیسے پانی نہیں کویی چوری کرنے آیی ہو ۔۔۔ اور فرج تو اس طرف ہے تم یہاں کیا کر رہی ہو۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہہ پاتی امی نے کھڑکی سے اندر جھانک کر دیکھا کمرے میں ابھی تک جیجا جی اور باجی ننگے لیٹے ہویے تھے۔۔۔۔امی نے قہر آلود آنکھوں سے مجھے دیکھا ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اپنی صفایی میں کچھ کہہ پاتی امی نے ایک زناٹے دار تھپڑ مجھے رسید کر دیا ۔۔۔بے غیرت ۔۔ بے حیا ۔۔۔ کیا دیکھ رہی تی یہاں کھڑے ہو کر۔۔۔۔۔امی وہ میں وہ ۔۔۔۔۔۔ دفع ہو جا یہاں سے کمینی ۔۔ میں اپنے گال پر ہاتھ رکھے وہاں سے اپنے کمرے میں چلی آیی ۔۔۔۔امی نے باجی کے کمرے کا دروازہ بجایا باجی نے جلدی سے کپڑے پہنے اور دروازہ کھول دیا ۔۔۔ امی نے کہا کہ بیٹا آپ دونوں اندر ہو اور کڑکی کھلی ہویی ہے دھیان رکھا کرو ۔۔۔ جی امی وہ گرمی کی وجہ سے کھڑکی کھللی رکھی تھی ۔۔ اور اس وقت ویسے بھی ادھر کس نے آنا ہوتا ہے سب لوگ تو سو رہے ہیں ۔۔۔ پھر بھی بیٹا ۔۔۔ امی نے جھجھکتے ہویے باجی سے کہا کہ آپ رات کو سونے سے پہلے کھڑکی بند کر لیا کرو ایسے اچھا نہیں لگتا ۔۔۔ باجی اور جیجا جی یہ سمجھے شاید امی نے ان کو دیکھ لیا ہے ۔۔ باجی بھی امی کے سامنے شرمندہ سی ہو گیی ۔۔۔ ادھر میری ڈر اور خوف سے برا حال ہو رہا تھا پتا نہیں امی نے باجی سے کویی بات نہ کہہ دی ہو ۔۔ یا وہ ابو سے نا بول دیں ۔۔ طرح طرح کے خیالات ذہن میں آ رہے تھے۔۔۔۔ میں واش روم گیی ۔۔۔ شاور کے نیچے کافی دیر تک کھڑی رہی اور اپنے جسم کو بھگوتی رہی۔۔ مگر پتا نہیں کیا ہو گیا تھا میری آگ کسی طرح ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔ خیر میں نہا کے باہر نکلی اور اپنے بیڈ پر سونے کے لیے لیٹ گیی مگر نیند جیسے میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی ۔۔ پتا نہیں رات کے کس پہر میری آنکھ لگی ۔۔۔۔ صبح میری آنکھ کھلی تو جسم درد کر رہا تھا نیند نا پوری ہونے کی وجہ سے ۔۔۔۔ میں فریش ہو کے ڈرتی ڈرتی کچن میں آیی تو دیکھا امی ابھی تک ناشتے والے ٹیبل پر بیٹھی ہویی ہیں میں امی سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی ۔۔مارے شرمندگی کے میں کچن سے باہر جانے لگی تو امی نے آواز دے کر مجھے روک لیا ۔۔۔ میرے پیر جہاں تھے وہیں پر جم گیے ۔۔۔ادھر آو اور بیٹھو میرے پاس ۔۔۔ امی کی آواز میں نرمی تھی ۔۔۔ مگر میرا حلق خشک ہو گیا تھا خوف کے مارے ۔۔۔میں ٹیبل کے دورے کنارے پر بیٹھ گیی ۔۔۔ جی امی۔۔۔ مجھے لگا جیسے میرے آواز ہی نہیں نکل رہی ہے ۔۔۔دیکھو بیٹا تم اب بچی نہیں ہو ۔۔۔ اور تم اب عمر کے اس حصے میں ہو جہاں تم کو ہر چیز کی سمجھ ہونی چاہیے ۔۔ تمھاری باجی شادی شدہ ہے اور ایسے ہر کسی کے کمرے میں جھانکا نہیں کرتے ۔۔ ہر کسی کی اپنی پرایویسی ہوتی ہے ۔۔۔ برا لگتا ہے ایسے کسی کے کمرے میں جھانکنا ۔۔۔ اب تم بڑی ہو چکی ہو ۔۔ امی وہ دراصل میں رات کو ۔۔۔ چھوڑو رات کو ۔۔ جو ہوا سو ہوا ۔۔۔ اب آیندہ خیال رکھنا ۔۔۔ جی امی میں خیال رکھوں گی ۔۔ اینڈ آیی ایم ویری سوری ۔۔۔ اتنا کہتے ہویے میری آنکھوں میں آنسو آ گیے ۔۔ امی نے اٹھ کر مجھے گلے سے لگایا اور میرے آنسو صاف کیے ۔۔ میں جانتی ہوں تمھرے ذہن میں سوالات اٹھ رہے ہوں گے ۔۔ اور میں اس وقت تمھاری امی نہیں تمھاری دوست ہوں ۔۔۔تمھارے ذہن میں جو بھی سوالات آ رہے ہیں تم بلا جھجھک مجھ سے پوچھ سکتی ہو ۔۔۔ میں ان سوالات کا جواب دینے کی پوری کوشش کروں گی ۔۔ امی کی ان باتوں سے میرے دل میں بیٹھا خوف اب کسی حد تک ختم ہو چکا تھا ۔۔۔۔ میرے ذہن میں سوالات ہی سوالات تھے مگر میں ابھی بھی جھجھک رہی تھی امی سے ۔۔۔ نہیں امی کویی سوال نہی ہے میرے ذہن میں ۔۔۔ امی میری اس جھجھک کو بھانپ گیی تھی ۔۔۔۔مسکراتے ہویے کہنے لگی کہ چلو ٹھیک ہے جب تمھارے ذہن میں کویی سوال آیے تو پوچھ لینا میں جانتی ہوں تم اس واقت جھجھک رہی ہو ۔۔۔ میں تمھاری ماں ہوں ۔۔۔ سب جانتی ہوں میری بیٹی کے ذہن میں اس وقت کیا چل رہا ہے ۔۔۔۔ میں نے وہاں سے اٹھنے میں ہی عافیت سمجھی ۔۔ ناشتہ کر کے میں کچن صاف کر رہی تھی کہ باجی آ گیی ۔۔ انہوں نے میرے ساتھ کام میں مدد کی اور چایے بنانے کا کہا ۔۔ میں چایے بنا کے ان کے پاس ہی بیٹھ گیی تو باجی کہنے لگی یار رات کو بہت کام خراب ہوا تھا ۔۔ میرے کان کھڑے ہو گیے ۔۔ کیا ہوا تھا باجی ۔۔ میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا ۔۔۔۔یار رات کو میں اور تمھارے جیجا جی کمرے میں لیٹے تھے اور ہمیں کھڑکی بند کرنا یاد نہیں رہا تھا ۔۔ امی نے گزرتے ہویے دیکھ لیا ہم دونوں کو ۔۔۔ میں بہت شرمندہ ہو رہی تھی ۔۔۔ ساری رات نیند نہی آیی۔۔ امی سے بھی میں اب نطریں نہی ملا پا رہی ۔۔۔ کیوں باجی ایسا کیا ہو گیا ہے کہ آپ امی سے نظریں نہی ملا پا رہی ۔۔ سب خیر تو ہے نا ؟؟۔۔۔ میں نے جان بوجھ کر انجان بنتے ہویے باجی سے پوچھا۔۔ حالانکہ مجے سب پتا تھا ۔۔ اور یہ بھی پتا تھا کہ کس نے دیکھا ہے اور کس نے نہی دیکھا ۔۔۔۔باجی نے مختصر رات والی بات مجھے بتا دی کہ رات کو ہوا کیا تھا ۔۔۔۔ میرے ذہن میں ایک دم سے شرارت آیی اور میں نے کہا باجی آپ بھلا مجھے کھڑا کر دیتی دروازے میں تاکہ میں دھیان رکھتی کسی کے آنے جانے کا۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔ میں کھلکھلا کے ہنس دی ۔۔ باجی نے ایک دھپ رسید کی میری کمر میں چل بے شرم ۔۔۔۔پھر باجی شام کو اپنے سسرال چلی گیی اور میں گھر میں اداس رہ گیی ۔۔ پھر ایک دن باجی انگلینڈ چلی گیی اپنے شوہر کے ساتھ ۔۔۔۔ باجی کے جانے کے تھوڑے دن بعد ہی ایک بہت اچھی فیملی سے میرے لیے رشتہ آ گیا ۔۔ لڑکا اپنا امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتا تھا ۔۔۔ بظاہر اس رشتے میں کویی خامی نہ تھی سو یہ رشتہ منظور کر لیا گیا ۔۔۔ منگنی بڑی دھوم دھام سے ہویی ۔۔ اور منگنی کے ایک سال کے اندر اندر ہی میری شادی بھی ہو گیی اور میں بیاہ کر اپنے پیا گھر سدھار گیی ۔۔۔۔ رات دیر تک رسموں کا سلسلہ چلتا رہا ۔۔۔ شادی سے پہلے ہم دونوں میاں بیوی میں کافی کم بات چیت ہوتی تھی ۔۔۔ میں دلہن بنی سیج پر بیٹھی اپنے خاوند کا انتظار کر تے کرتے تھک چکی تھی ۔۔۔ دل میں خوشی اور خوف کے ملے جلے جذبات تھے ۔۔۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک دروازہ کھلنے کی آواز آیی۔۔۔۔ میں سنبھل کر بیٹھ گیی ۔۔۔ قدموں کی آواز آ رہی تھی۔۔ پاس اور پاس۔۔۔ بہت پاس۔۔۔۔ ایسا لگا جیسے کویی میرے بیڈ کے بلکل پاس آ کر کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔

Comments